
پارلیمانی نظام مسائل میں کمی نہ لاسکا
قوم کو ہر دور میں سبز باغ دکھائے جاتے رہے، نیا تجربہ کرنے میں کوئی حرج نہیں
ممتاز سماجی شخصیت ،پاکستان عوامی لیگ کے روح رواں چوہدری ناصر محمود کے خیالات
شکیلہ جلیل
shakila.jalil01@gmail.com
ماؤزے تنگ کا کہنا تھا کہ بے روزگار نوجوان ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ہے .شائد یہی وہ پس منظر تھا جس نے دنیا کی سست ترین اور نظر انداز چینی قوم کیلئے ” غیر اعلانیہ” سپرپاور بننے کی راہ ہموار کی۔ سب سے بڑی آبادی رکھنے والی ریاست کی لیڈر شپ نے نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرکے عالمی اقتصادی میدان میں ایک نیا جہاں متعارف کروا دیا! گفتگو کرتے ہوئے چوہدری ناصر محمود رک گئے! منظر بدلنے کے لیے دوسرے پہلو پر روشنی ڈالنا شروع کی۔ وطن عزیز میںدو کروڑ بے روزگار گریجویٹ موجود ہیں بیروزگار کارواں مسلسل بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کو ترقی اور خوشحالی سے ہم کنار کرنے کے لیے ٹیکنکل ایجوکیشنل ٹاورز کی ضرورت ہے۔ کاش فیصلہ ساز ادارے اونچی اونچی عمارتوں ، بلندوبالا پلازوں اور بڑے بڑے شاپنگ مال کی بجائے انسانی ترقی کے عوامل کو اہمیت دیں… وطن دوست اور انسان دوست چوہدری ناصر محمود کو جڑواں شہر میں کسی تعارف کی احتیاج نہیں ہے وہ کاکستان میں رہتے ہیں اور پاکستان انکے دل میں بستا ہے ۔ چوہدری ناصر محمود کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے وطن عزیز کے مسائل اور مشکلات کا شکار کروڑ ہا عوام کے دلوں میں امید کی نئی شمع روشن کرتے ہوئے پاکستان عوامی لیگ کی بنیاد رکھی اور اس پلیٹ فارم کو حقیقی معنوں میں عوام کے بنیادی مسائل تعلیم ، صحت روزگار،امن و مان اور عدل وانصاف کی فراہمی کے لئے وقف کر ڈالا صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت نیک ،ارادے پختہ اوراپنے مشن کے ساتھ پر خلوص کمٹ منٹ ہو تو مشکل سے مشکل راستے میں آنے والی مشکلات بھی کسی کا راستہ نہیں روک سکتیں ،اللہ تعالیٰ نے انہیں زندگی کی تمام آسائشوں سے نوازا ہے وہ چاہتے تو بڑے آرام و سکون سے اپنی زندگی بسر کر سکتے ہیں لیکن ان کی سوچ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو عزت ، دولت شہرت انہیں دی ہے اس کا مقصد صرف اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ خلق خدا کی خدمت کے لئے وقف کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پاک کا حکم بھی ہے اسی سوچ اور جذبے کے تحت انہوں نے ملک بھر کے تمام طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی او خوشحالی اور عوامی فلاح و بہبود کے مشن کو آگئے بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے ان کا نظریہ باقی سیاسی پارٹیوں سے یکسر مختلف ہے وہ پارلیمانی نظام کو پاکستان کے مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور پاکستانی عوام کے مسائل کا واحد حل صدارتی نظام ہے
وائس آف پاکستان : آپ صدارتی نظام کی بات کیوں کرتے ہیں؟
چوہدری ناصر محمود:پاکستان کا پارلیمانی نظام کرپٹ ہے اور یہ کرپشن کو فروغ دیتا ہے ،پیسے دیکر ٹکٹ دینے والے لوگ سیاست میں کمائی کرنے کیلئے انویسمنٹ کرتے ہیں ان کا مقصد صرف اپنے اکائونٹ بھرنا ہو تا ہے ،وزارتوں کیلئے لین دین ہو تی ہے ،عوام کی فلاح کا تو گمان بھی نہیں ہو تا کسی کے ذہن میں ایسے میں چہرے بدلنے سے ملک میں تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ یہی چہرے پارٹیاں بدل بدل کر اقتدار میں آ جا تے ہیں ،پاکستا ن میں تبدیلی صرف نظام بدلنے سے آ ئے گی اور نظام اسی وقت بدلے گا جب سوچ بدلے گی ۔کیونکہ میں سمجھتا ہو ں کہ پاکستان کا پارلیمانی نظام عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے ،عوام کو ہر دور میں سبز باغ دکھائے گئے مگر انہیں بھوک افلاس کے سوا کچھ نہیں ملا
وائس آف پاکستان :: عام آدمی کیلئے آپ کی پارٹی کس طرح کام کرے گی
چوہدری ناصر محمود: پاکستان میں عام آدمی کی زندگی بدتر ہے ،پاکستانی قوم پریشانیوں کے بوجھ تلے پسی جارہی ہے اورزندہ رہنا ایک تلخ اورتکلیف دہ عمل بن کررہ گیا ہے ۔عام آدمی کیلئے اپنے بچوں کاپیٹ بھرنے کی تگ ودوکرنے میں ہی صبح سے شام ہوجاتی ہے ملک کی ایک بہت بڑی آبادی کوسرچھپانے کیلئے اپنی ذاتی چھت کاآسرا تک میسرنہیں ۔اعلیٰ تعلیم یافتہ اورہنرمند نوجوان روزگارکیلئے دردرکی ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں۔لیکن روزگارناپید ہے دوسری جانب ملک کودیکھیں توہرطرف فساد اورظلم وجبرکاراج ہے ۔اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کوبرابربنایا ہے لیکن چند لوگوں نے اپنے حق سے زیادہ زور،زمین اورطاقت حاصل کرلی ہے اوراپنے جیسے انسانوں کی گردنوں پرسوارہوکر ان پرغربت اورجہالت مسلط کررکھی ہے ۔اوپرسے نیچے تک لوٹ کھسوٹ کابازارگرم ہے کوئی جائز کام بھی رشوت دیئے بغیرنہیں ہوسکتا۔تعلیم کامعیاربھی پست ہے سرکاری تعلیمی ادارے جہاں سے کبھی کبھی بڑے بڑے صاحب علم ،سائنسدان، ادیب ،فنکاراوررہنما نکل کرعالمی افق پراپنا نام پیداکرتے تھے اب تباہ حال ہوچکے ہیں ان میں تعلیم کی کے نام پرجہالت بانٹی جارہی ہے ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں قائداعظم اور علامہ اقبال کا نظیہ عملی طور پر نظر آئے ،ایک ایسا ملک جس میں ظلم و زیادتی نہ وہ ،قتل و غارت نہ ہو ،بدامنی نہ ہو ،نفرت و عداوت نہ ہو ،فرسودہ اور جاہلانہ نظام کی بجائے امن و شانتی ہو ،ہم سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ظلم کی سرکوبی اور مظلوم کی مدد کرنا ہمارا مشن ہے ۔
وائس آف پاکستان :: عوامی لیگ کس طرح عوام کی زندگی میں بہتری لائے گی
چوہدری ناصر محمود: ہم نے پاکستان عوامی لیگ کے نام سے سیاسی پارٹی تشکیل دیکر اپنے طور تعلیم ،صحت ،روزگار کے منصوبوں پر بڑی تعداد میں کام کا آغاز کر دیا ہے ۔ میں اس بات پر سو فیصد یقین رکھتا ہوں کہ ہمارے ملک کے عوام ہر لحاظ سے اپنے آپ کو تعلیم ، روزگار، صحت اور سماجی عدل و انصاف پر یقین رکھتے ہیں اور ان میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ اگر انھیں صحیح قیادت میسر آ جائے تو وہ ملک کی کایا پلٹ سکتے ہیں ۔ہمارے عوام صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان کی قیادت عملی طور پر عوام کے دکھ سکھ بانٹنے کیلئے ان کے شریک زندگی ہو ۔
وائس آف پاکستان :: آپ کی پارٹی عوام کی زندگیوں میں بہتری لائے گی
چوہدری ناصر محمود: میں نے اپنی خدمت کی بنیاد سیاست ،اقتدار اور اختیار کیلئے نہیں صرف پاکستان کے جذبے سے شروع کی ہے اور اس سفر میں ملک بھر کی تمام محب وطن قوتوں کو ساتھ لیکر چلوں گا ہمارے وطن کے چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر ،گلگت بلتستان اور قبائلی علاقہ جات میں عوام کی ایک بڑی اکثریت وطن عزیز کی تعمیر و ترقی و خوشحالی کی خواہش مند ہے ۔یہ وہ طبقات ہیں جو ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی مفاد پرستانہ اور ذاتی اغراض و مقاصد پر مبنی سیاست سے نالاں ہو چکی ہے ۔وہ تبدیلی کے خواہش مند ہیں لیکن مثبت اور پر امن تبدیلی چاہتے ہیں ہمیں اپنے کردار و عمل سے ثابت کرکے ان مثبت قوتوں کو اپنا شریک بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔اور میں ان پر امن اور خاموش اکثریت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے مشن پر نکلا ہو ں میری زندگی کا مشن اصلاح اور خدمت ہے کہ میں ہر صورت ملک و قوم کی تعمیر وترقی اور عوام کی خوشحالی کے مشن پر گامزن رہونگا کیونکہ یہ پاکستان کا ہم پر قرض ہے اور ہمارا فرض ہے کہ اس وقت صرف اور صرف پاکستان اور عوام کی خدمت کی جا ئے ۔
وائس آف پاکستان :: آپکا منشور
چوہدری ناصر محمود:تمام مسائل کا حل صدارتی نظام میں ہے ،اسلامی صدارتی نظام حکومت کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے پاکستان عوامی لیگ کے بنیادی نکات درج ذیل ہیں ٭صدارتی نظام کی طرف عملی قدم ،پارلیمانی نظام سے چھٹکارہ ٭پر امن اور مستحکم پاکستان کیلئے عملی جدوجہد ٭معیاری صحت کی سہولیات ہر عمر اور طبقہ کیلئے بالکل مفت ٭یکساں نصاب اور مفت تعلیم کی فراہمی ٭روزگار کیلئے گھریلوصنعتوں کا قیام اور بلاسود قرضوں کا اجراء ٭محنت کش اور مزدور طبقے کیلئے بلاتفریق اپنے گھر کی فراہمی ٭فوری انصاف کیلئے عدلیہ کو خودمختار بنانا ٭اقوام عالم کیساتھ برابری کی سطح پر تعلقات ٭سود سے پاک اور شفاف مالیاتی نظام ٭بدلتے موسمی حالات کے پیش نظر موثر اقدامات٭کھیلوں کی صحت مندانہ سہولیات کی عام آدمی تک فراہمی ٭سیاحتی مقامات اور نظام سیاحت کیلئے جدید سہولیات ٭خواتین کو انکی قابلیت اور اہلیت کے مطابق یکساں نمائندگی ٭مزدور دوست پالیسی کا اجرائ٭زراعت کی ترقی اور معدنی وسائل کیلئے جدید ہائبرڈ نظام٭مذہبی آزادی وہم آہنگی اور اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنانا٭غیر جانبدار اور طاقتور الیکشن کمیشن کا قیام بھی ماٹو میں شامل ہے