Official Website

سمندری طوفان بپر جوائے کا رخ تبدیل، کراچی کے ساحل سے دور ہونے لگا

26

کراچی: سمندری طوفان بائپر جوئے کا کراچی سے فاصلہ کم ہوکر 340 کلو میٹر رہ گیا جبکہ طوفان نے اپنا رخ تبدیل کر لیا ہے، ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے بھی تیار ہیں۔

محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 19واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی شمال/ شمال مشرق کی جانب پیش قدمی جاری رہی۔ سمندری طوفان کا 6 گھنٹے کے دوران شمال مغرب کی سمت میں سفر جاری رہا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 340کلو میٹر، ٹھٹھہ کے جنوب سے طوفان 355 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 275 کلومیٹر دور ہے۔ طوفان کے مرکز میں ہوائیں 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے مرکز اور اطراف میں 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ دو روز کے دوران طوفان کا رخ مسلسل شمال کی جانب رہا اور اب شمال مشرق کی جانب مڑا ہے۔ اس ٹریک کے راستے میں دیہی سندھ کی ساحلی پٹی بھی واقع ہے۔ طوفان کے ممکنہ اثرات کی زد میں دیہی سندھ کے ساحلی علاقے کھارو چھان، گھوڑا باری، بدین اور ٹھٹھہ آسکتے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر رکھی ہے کہ 14 جون تک سمندری طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھے گا اور 15جون کی دوپہر کو طوفان جنوب مشرقی سندھ میں کیٹی بند اور بھارتی گجرات سے ٹکرائے گا

ساحلی علاقوں سے شہریوں کا انخلا جاری

سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی والے شہروں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ کیٹی بندر سمیت متاثرہ علاقوں کی آبادی کو منتقل کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔

سمندر میں پانی کی سطح بلند

طوفان کے پیش نظر شہر میں تیز ہوائیں چلیں جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہوگئی ہے، ابراہیم حیدری، ڈی ایچ اے گالف کلب، ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔

برساتی نالوں کی صفائی نہ ہوسکی

کراچی میں ممکنہ بارشوں کے دوران برساتی نالوں کی صفائی کے انتظاما ت نا ہوسکے، شہر کے مختلف علاقوں میں سائن بورڈ ز بھی نصب ہے  جبکہ کمشنر کر اچی نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے کا احکاما ت جا ری کر دیے ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات اور ترجمان سندھ حکومت کی بھی شہریوں سے اپیل

صوبائی وزیر اطللاعات و ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن ، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش اور طوفان کے دوران گھروں سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اپنی جان کی حفاظت کریں۔

گورنر سندھ کا 15 ہزار متاثرین کے لیے ایک ماہ کا راشن دینے کا اعلان

گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات ہر صورت یقینی بنائے جارہے ہیں، اس ضمن میں متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہوں اور ان سے مسلسل صورتحال پر بریفنگ بھی لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر اور ساحلی پٹی پر روزگار سے وابستہ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں ان کے گھروں کے چولہے تک بجھ چکے اس لئے متاثرین کو ایک ماہ کا راشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ نے ایمرجنسی نافذ کردی

ترجمان سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے مطابق متوقع سائیکلون کے پیش نظر شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کیمپ لگا دئیے جبکہ عملہ تمام انتظامات کے ساتھ متحرک ہے اورآگاہی مہم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے تمام پوائنٹس پر سینیٹری ورکرز تعینات کرنے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

پولیس کی چھٹیاں منسوخ

ایڈیشنل ائی جی کراچی نے سمندری طوفان کے پیش نظر پولیس افسران کے چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئےبارشوں کے دوران تمام فیلڈ کمانڈرزکواپنے علاقوں میں موجود رہنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ ایڈیشنل آئی جی نے پولیس کوساحل پر دفعہ 144 کے نفاذ پرسختی سے عمل اور بارش کے دوران ٹریفک پولیس کو ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

ٹھٹھہ، سجاول اور بدیل سے 56 ہزار سے زائد شہریوں کا انخلا

وزیراعلیٰ سندھ نے طوفان کے باعث منتقلی کی تازہ صورتحال کے اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق ٹھٹہ، سجاول اور بدین اضلاع سے ابھی تک مجموعی طور پر 56985 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، تینوں اضلاع میں مجوعی طور پر 37 ریلیف کیمپ قائم کردئے گئے ہیں۔

کراچی کی 578 عمارتیں فوری خالی کرنے کا حکم

اُدھر کمشنر کراچی اقبال میمن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو مخدوش عمارتوں سے متعلق فہرست فراہم کردی جس کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں 578 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا ہے۔

کراچی کے ضلع جنوبی میں 456، ضلع وسطی میں 66، ضلع کیماڑی میں 23، ضلع کورنگی میں 14، ضلع شرقی میں 13 ، ضلع ملیر کی 4 اور ضلع غربی کی 2 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے۔

کمشنر کراچی متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مخدوش عمارتیں خالی کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمارتیں پہلے سے ہی خالی ہیں تو ان کو بند/سیل کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر شہر میں کمزور پول بھی ہٹائے جا رہے ہیں۔