
خواتین کی سیاسی شمولیت ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے ناگزیر
خواتین سیاستدانوں کا کردار صرف مخصوص نشستوں تک محدود نہیں،خواتین کو بااختیار بنانا تمام سیاسی جماعتوں کے منشور کا مرکزی ہدف ہونا چاہئے
آل پاکستان ویمن مینی فیسٹو
خواتین کی سیاسی شمولیت ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے ناگزیر
خواتین سیاستدانوں کا کردار صرف مخصوص نشستوں تک محدود نہیں،خواتین کو بااختیار بنانا تمام سیاسی جماعتوں کے منشور کا مرکزی ہدف ہونا چاہئے
خواتین کی سیاسی شرکت کو فروغ دینے اور پاکستان بھر میں خواتین کی آواز کو سننے اور ان کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اسٹریٹجک منصوبہ تیار کرنا ضروری ہے
پاکستان میں خواتین پچاس فیصد سے زائد آبادی پر مشتمل ہیں اور سیاست میں ان کی نمائندگی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی،راجہ پرویز اشرف
وویمن پارلیمنٹری کاکس اور یو این وویمن کی تعاون سے اسلام آباد میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مینی فیسٹو 2023 پر سیاسی جماعتوں سے
تعلق رکھنے والی خواتین کی گول میز کانفرنس*
شکیلہ جلیل
shakila.jalil01@gmail.com
اسلام آباد میں وویمن پارلیمانی کاکس نے یو این خواتین کے تعاون سے دو روزہ وویمن مینی فیسٹو 2023 کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس کا مقصد خواتین کی سیاست سمیت دیگر تمام شعبوں میں نمائندگی کو یقینی بنانا اور ان کو درپیش مسائل کو حل کرنا تھا۔پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں خواتین کے پارلیمانی کاکس کا یہ ایک اہم اقدام ہے جس میں سیاسی جماعتوں اور تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین، دانشور اور سکالر کو پاکستان میں خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنے وژن اور فریم ورک کو تنقیدی انداز میں پیش کرنے کے لیے مدعو کیا گیا”۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت سیکرٹری ڈبلیو پی سی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کی جس کے بعد متعلقہ ماہرین کی موجودگی میں بریک آؤٹ سیشنز کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں سیاست، قانون، تجارت، تعلیم، آئی ٹی، موسمیاتی تبدیلی اور صحت میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سیکرٹری ڈبلیو پی سی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جدوجہد میں پاکستان کی خواتین نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔خواتین نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین سیاستدانوں کا کردار صرف مخصوص نشستوں تک محدود نہیں ہے بلکہ فاطمہ جناح، بے نظیر بھٹو شہید اور دیگر خواتین نے آمریتوں کے خلاف جمہوری جدوجہد کی قیادت کی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نظام میں خواتین کی شمولیت صرف ووٹنگ تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ سیاسی جماعتوں کو ان کی میرٹ کی بنیاد پر عام انتخابات لڑنے کی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔ ڈبلیو پی سی خواتین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی میں ہمیشہ پیش رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی سیاسی شمولیت ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں کا مزید کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہر سیاسی فورم پر خواتین کی نمائندگی کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور اگلی 16ویں قومی اسمبلی میں ان کی شرکت کو یقینی بنانا ملک کو
معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے ضروری ہے۔
گول میز کانفرنس سے سلطانہ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”ثقافت اور میڈیا ایک دوسرے کے معاون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے
تمام اداروں میں خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔آج پاکستان کی کم نمائندگی والی خواتین کو درپیش مسائل کے اعتراف میں، یہ خواتین کا منشور ان ضروری موضوعاتی شعبوں پر مرکوز ہے جو خواتین کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔
وویمن پارلیمنٹری کاکس (WPC) کے زیر اہتمام خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی گول میز کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ معاشرے کے تمام شعبوں میں خواتین کی فعال شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ وہ معاشرے پسماندہ رہتے ہیں جہاں خواتین کی تعلیم اور حوصلہ افزائی کا خیال نہیں رکھا جاتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین باصلاحیت ہیں اور سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
خواتین پارلیمنٹرینز کے فعال کردار کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ خواتین پارلیمنٹرینز قانون سازی کے عمل میں سرگرم کردار ادا کرنے میں سب سے آگے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین صنفی امتیاز کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا تمام سیاسی جماعتوں کے منشور کا مرکزی ہدف ہونا چاہیے۔ سپیکر راجہ پرویز نے کہا ہے کہ مستحکم سیاست اور مضبوط پارلیمنٹ خواتین کو سیاسی طور بااختیار بنانے میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین پچاس فیصد سے زائد آبادی پر مشتمل ہیں اور سیاست میں ان کی نمائندگی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اس کامیاب گول میز کانفرنس کے منتظمین کو مبارکباد دی۔ انہوں نے منشور میں تیار کردہ اتفاق رائے کو بھی سراہا۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی نمائندہ فریحہ عمر نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے خواتین کی سیاسی شرکت اہم ہے۔ انہوں نے اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور جنرل سیکرٹری ڈبلیو پی سی کے تعاون کو سراہا۔ ڈبلیو پی سی کی سابق جنرل سیکرٹری شائستہ پرویز ملک نے قانون سازی کے میدان میں خواتین کی شرکت کو ہمیشہ فروغ دینے پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں اپنے منشور پر کاربند رہیں گی۔ ممبر قومی اسمبلی فرخ خان رکن پاکستان مسلم ق نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور محترمہ شاہدہ رحمانی سیکرٹری خواتین پارلیمانی کاکس کے خواتین پارلیمانی کاکس کے فروغ اور کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے تمام پارٹیوں کی خواتین نمائندوں کی مزید حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے اردگرد کی خواتین کو مضبوط بنائیں اور ان کو بہتر بنائیں تاکہ وہ بہتر زندگی گزاریں اور اپنی آنے والی نسلوں کی اچھی تعلیم و تربیت کر سکیں۔ فرحت اللہ بابر سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹیز نے کہا کہ ڈبلیو پی سی ملک بھر کی تمام خواتین کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے لیے تجاویز کو شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں خواتین کی نمائندگی بڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی جنرل نشستیں کم از کم 18 فیصد ہونی چاہئیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی نمائندہ محترمہ بشریٰ رند نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی خواتین دنیا کی سب سے باصلاحیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی اور لڑکیوں کی تعلیم خواتین کو بااختیار بنانے کی کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے نمائندے جمال داوڑ نے علاقائی اور صوبائی سطح پر ایسی کانفرنس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقامی طور پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اپنی پارٹی کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے محترمہ عائشہ سید نے کہا کہ اسلام ایک جامع دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام تمام انسانوں بشمول خواتین کو یکساں طور پر بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے پر بھی زور دیا۔
سید نیئر حسین بخاری سابق چیئرمین سینیٹ سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سب سے آگے ہے۔ملک کی دو بار منتخب وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور پہلی خاتون ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی بنانے کا اعزاز پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل ہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ جنرل نشستوں پر الیکشن لڑیں۔
دیگر مقررین نے بھی اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نظام میں خواتین کی شمولیت کو صرف ووٹنگ تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ سیاسی جماعتوں کو ان کی میرٹ کی بنیاد پر عام انتخابات لڑنے کے لیے حمایت حاصل ہونی چاہیے۔ خواتین کی سیاسی شرکت کو فروغ دینے اور پاکستان بھر میں خواتین کی آواز کو سننے اور ان کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اسٹریٹجک منصوبہ تیار کرنا ضروری ہے۔
پینلسٹ حنا جیلانی نے تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی معاشی شراکت کے لیے ایک محفوظ اور معاون ماحول کی تشکیل بہت ضروری ہے۔جنسی مساوات ہر معاشرے کی مجموعی ترقی اور پیشرفت کے لیے ہمیت کا حامل ہے۔ خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی دو روزہ گول میز نے خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کے لیے خواتین کے منشور کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ منشور نے سیاسی شرکت کے ساتھ منسلک اہمیت کا خاکہ پیش کیا۔ تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین نمائندے اپنے سیاسی منشور میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ایجنڈے کو شامل کرنے پر متفق ہیں۔ مزید برآں، مقررین نے حکومت، پالیسی ساز، قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی کو خواتین کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے اجتماعی طور پر موثر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
”آل پارٹی ویمن مینی فیسٹو” کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا مقصد خواتین کے لیے وبائی امراض کے بعد درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک فورم کے طور پر کام کرنا ہے اور ایک اسٹریٹجک روڈ میپ اور جامع پالیسیوں کے حوالے سے آگے بڑھنے کا راستہ بنانا ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک نئے عزم اور توجہ کے ساتھ، ڈبلیو پی سی کا مقصد سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ سیاسی رہنماؤں کے درمیان گفتگو کو آسان بنایا جا سکے جس کا مقصد پاکستان کے عام انتخابات سے قبل اپنی سیاسی جماعتوں کے منشور میں شمولیت کو فروغ دینا ہے۔