
ٹی بی کا خاتمہ ، پاکستان غیر متزلزل عزم کے ساتھ پیش رفت کرئے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پرٹی بی کے حوالے سے ایک انتہائی ہائی لیول کی میٹنگ کی قیادت وزیر اعظم پاکستان کریں ،شرکاء کا مطالبہ
ٹی بی کے خاتمہ ، پاکستان غیر متزلزل عزم کے ساتھ پیش رفت کرئے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پرٹی بی کے حوالے سے ایک انتہائی ہائی لیول کی میٹنگ کی قیادت وزیر اعظم پاکستان کریں ،شرکاء کا مطالبہ
پاکستان ٹی بی کے مریضوں کے بوجھ سے لدا پانچواں بڑا ملک، روزانہ کی بنیاد پر 132افراد ٹی بی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور سالانہ تین لاکھ کے قریب نئے کیسز رجسٹر ہو رہے
شکیلہ جلیل
shakila.jalil01@gmail.com
ترقی یافتہ ممالک جہاں کائنات کے رازوں سے پردے اٹھانے کی جستجو میں لگے ہیں ہیں، ترقی پذیر ممالک کے لوگ ابھی تک زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جن میں سب سے اہم عوام کی صحت ہے آئے روز لوگ مختلف بیماریوں کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں بدقسمتی سے پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں نصف سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے عوام کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ہر دور حکومت میں عوام کو صحت کی سہولتات انکی دہلیز تک فراہم کرنے کے لئے بلند بانگ دعوے کئے گئے جوکبھی حقیقت کا روپ نہ دھارسکے اور صحت عامہ کی صور تحال دن بدن بد سے بدتر ہوتی گئی۔صحت کے دیگر مسائل کو ایک سائیڈ پر رکھتے ہو ئے اگر صرف تب دق( ٹی بی )کی بات کی جا ئے تو پاکستان ٹی بی کے مریضوں کے بوجھ سے لدا پانچواں بڑا ملک ہے ،جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر 132افراد ٹی بی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور سالانہ تین لاکھ کے قریب نئے کیسز رجسٹر ہو رہے ہیں ایسے میںضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے حکمران اس کو سنجیدگی سے لیں ۔بے شک اس وقت پاکستان میں ایک نگران سیٹ اپ چل رہا ہے ،نگران دور حکومت کی اپنی ترجیحات ہو تی ہیں لیکن بہر حال عوام کے مسائل یقینا ترجیحات میں ہو نے چاہیے ۔گذشتہ روز اسلام آباد میں ٹی بی کے خاتمے کے حوالے ایک اہم کال ٹو ایکشن میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا،جس میں پاکستانی ٹی بی کمیونٹی، سول سوسائٹی، اور مشہور شخصیات کی طرف سے نے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے تپ دق کے بارے میں اقوام متحدہ کے اعلی سطحی اجلاس کی قیادت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ،شرکاء نے کہا کہ ہندوستان اور انڈونیشیا جیسے ٹی بی کے زیادہ بوجھ والے ممالک اپنے اعلی سطحی سرکاری نمائندوں کو اپنے وفود کی قیادت کے لیے بھیج کر ایک مثال قائم کر رہے ہیں۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ ٹی بی کے خاتمے کی پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر 22 ستمبر کو ٹی بی کے حوالے سے ایک انتہائی ہائی لیول کی میٹنگ ہونے جارہی ہے جس میں ٹی بی کے حوالے سے 2018میں طے شدہ مقاصد کے حصو ل کے حوالے سے مختلف ممالک اپنی اپنی رپورٹس پیش کریں گے ۔اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان انوارلحق کاکڑ اس موقع پر اس ہائی لیول کی میٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی ضرور کریں اور ٹی بی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے عزم کا عہد کرتے ہوئے ایک شاندارمثال قائم کریں اور ٹی بی کے خاتمے میںپاکستان کو درپیش مسائل کو دنیا کے سامنے رکھیں ۔ہمارا وفد مضبوط اور جامع ہونا چاہیے، جس کی قیادت وزیر اعظم، وزارت صحت اور وزارت خارجہ کے رہنمائوں کے ہمراہ سول سوسائٹی اور ٹی بی سے متاثرہ کمیونٹی کے نمائندوں کو وفد کے لازمی ارکان کے طور پر شامل کرکے دنیا کو ایک بھرپور پیغام دیا جا ئے کہ پاکستان ٹی بی کے خاتمے کے حوالے سے کتنی مضبوط کمٹمنٹ رکھتا ہے ۔
سٹاف ٹی بی پروگرام پارٹنر شپ کے پاکستان کے سینئیر ایڈوائزر سید کرم شاہ ،معروف اداکارہ اور ٹی بی کے خاتمے کے لئے سرگرم شخصیت ثانیہ سعید اور معروف اداکار، پروڈیوسر، ہدایت کار، اسکرین رائٹر اور ٹی بی کے خاتمے کے سفیرسرمد کھوسٹ اور ٹی بی سروائیور اور چیمپئن حفصہ عقیل نے پریس کانفرنس میں پاکستان میں ٹی بی سے سالانہ ضائع ہونے والی ہزاروں جانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم سے ٹی بی کے اجلاس میں شرکت کو ترجیح دینے کی پر زور درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوں تو پاکستان میں ٹی بی کے حوالے سے بہت سے چیلنجزدرپیش ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر ایک مریض کوپراپر طریقے سے دوا کھلا دی جا ئے تو اس مرض کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے کیونکہ ٹی بی ایک متعدی مرض ہے ، ٹی بی کے مرض کا جراثیم سانس کے ذریعے ہوا میں پھیل کر دوسرے لوگوں کو متاثر کرتا ہے یوں ایک مریض اپنے ارد گرد کے دس لوگوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔یوں ایک مریض کاعلاج کرکے دس افراد کو مرض سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر کرم شاہ نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں پاکستان کا سب سے بڑا اور موثر پروگرام ٹی بی ہے جس کے علاج میں کامیابی کی شرح 95 فیصد تک ہے لیکن ابھی بھی بہت سے چیلنجز موجود ہیں کیونکہ پاکستان بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں کہ ٹی بی کا علاج مفت ہے،حالانکہ پاکستان میں 400کے قریب ٹی بی سینٹر موجود ہیں جو مفت علاج فراہم کر رہے ہیں ۔
ٹی بی سروائیور اور چیمپئن حفصہ عقیل نے اس موقع پر کہا کہ جب مجھے ٹی بی کا مرض کا علم ہوا تو پہلے پہل میں گھبرا گئی لیکن جب علاج شروع ہوا تو میرا ایک پیسہ نہیں لگا اور علاج کے مکمل ہونے پر صحت یاب ہو کر آج میں آپ کے سامنے بیٹھی ہوں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹی بی کے خلاف ہماری قوم کی لڑائی کے لیے اعلی سطحوں پر غیر متزلزل عزم کی ضرورت ہے۔ میں اپنے وزیر اعظم سے اس تاریخی کوشش میں شامل ہونے اور ٹی بی سے پاک پاکستان کی طرف ہماری رہنمائی کرنے کی درخواست کرتی ہوں۔”
اس موقع پر شرکاء نے حکومت سے مطالبات کرتے ہو ئے کہا کہ ٹی بی کے لیے ڈومیسٹک فنڈنگ کو بڑھایا جا ئے ،کمیونٹی، حقوق، اور صنفی ایکشن پلان 2024-26 کو اس کی حقیقی روح کے مطابق لاگو کیا جا ئے ۔عام عوام تک ٹی بی کے علاج کی سہولیات بلا تاخیر پہنچائی جا ئیں ،عوام کوٹی بی کے مفت علاج کی آگاہی دی جا ئے ،بین الاقوامی برادری پر زور دیاجائے کہ2025تک ٹی بی کی ویکسینیشن کو عام لوگوں کیلئے یقینی بنائیں ۔
پاکستان ٹی بی کے خاتمے اورلاتعداد جانیں بچانے کی جانب ایک اہم قدم اٹھا سکتا ہے بس وزیر اعظم پاکستان کو اس حوالے سے اہم اقدام کرکے پاکستان کو ایک روشن اور ٹی بی فری ملک بنانے کی طرف ایک اہم پیش رفت کی قیادت کرسکتے ہیں ۔