Official Website

شور کی آلودگی سے سماعت کے امراض بڑھنے لگے، ماہرین طب

89

کراچی: ناک، کان اور حلق سے متعلق امراض کے ماہرین نے کہا ہے کہ سماعت کے امراض میں مبتلا افراد کی موجودہ تعداد 45 کروڑ ہے جو کہ 2050 میں90 کروڑ ہوجائے گی۔

پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں سماعت سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھنے کی وجہ شور کی آلودگی ہے جسے کنٹرول کیے بغیر ہم سماعت سے متاثرہ افراد کی تعداد کم نہیں کر سکتے، ڈبلیو ایچ او نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی دنیا میں ایک ارب افراد سماعت کے مسائل کا شکار ہونے والے ہیں، یہ باتیں عالمی یوم سماعت پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج اوجھا کیمپس اور رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں منعقدہ الگ الگ سیمینارز میں کہیں۔

اوجھا کیمپس او پی ڈی بلاک میں سیمینار سے ڈاکٹر سلمان مطیع اللہ، ڈاکٹر سلمان احمد، ڈاکٹر مرتضی احسن، پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی اور پروفیسر اوصاف احمد نے خطاب کیا جبکہ سول اسپتال کے ای این ٹی وارڈ میں میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاکٹر نور محمد سومرو، ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسرصبا سہیل اور ای این ٹی وارڈ کی سربراہ پروفیسر زیبا احمد نے بھی خطاب کیا، ماہرین نے کہا کہ دنیا میں عالمگیر وبا کرونا کے باعث گھر بیٹھے آن لائن کام کرنے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ آن لائن کام کرنے والے افراد میں اکثر سماعت کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین نے آن لائن کام کرنے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ کام کے دوران ہرایک گھنٹے بعد 10 منٹ کا وقفہ ضرور کریں انہوں نے کہا کہ ہینڈز فری اور ہیڈ فون وغیرہ کا استعمال لاؤڈ اسپیکر کے مقابلے میں سماعت کے لیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ لاؤڈ اسپیکر سے سننے کے دوران توجہ کسی اور جانب مبذول ہوسکتی ہے جبکہ ہینڈز فری مائیکرو فون سے ساری توجہ ایک ہی جانب رہتی ہے اور سماعت پر مسلسل پریشر پڑتا ہے اور وقفہ نہیں آتا ، ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل نے کہا کہ عوام میں آگاہی کے لیے بڑے پیمانے پر اجتماعات کرنے کی ضرورت ہے۔

سول اسپتال کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاکٹر نور محمد سومرو نے کہا کہ سول اسپتال میں سماعت سے محروم بچوں کو ناصرف علاج کیا جاتا ہے بلکہ تربیت بھی کی جاتی ہے۔