
جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر اہم بیٹھک، علیم خان کا اپنے ساتھیوں سمیت جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان
لاہور میں علیم خان اور جہانگیر ترین گروپ کا اہم اجلاس ہوا جس کے بعد علیم خان نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
جہانگیر ترین کے گھر پنجاب کے صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی اکھٹے ہوئے، علیم خان بھی اجلاس میں موجود تھے۔
پنجاب کے وزیر زراعت نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، عبدالحئی دستی، لالہ طاہر رندھاوا، آصف نکئی اور خرم لغاری جہانگیر ترین کے گھر پہنچنے والوں میں شامل تھے۔
سابق صوبائی وزیر علیم خان بھی جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے جبکہ اجلاس میں جہانگیر ترین لندن سے وڈیو لنک پر شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن پنجاب اسمبلی عبدالعلیم خان نے کہا کہ عمران خان نے جب جدوجہد شروع کی تو مجھ سمیت بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے جن میں سب سے نمایاں جہانگیر ترین تھے، جتنا جہانگیر ترین نے خود کو وقف کیا ہم سب تحریک انصاف والے ان کے مشکور و ممنون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دوستوں میں اضافے کا نام ہے، مشکل میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے، میں جہانگیر ترین کا ساتھ دینے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
علیم خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی جدوجہد میں جس جس کا حصہ ہے اس میں جہانگیر خان ترین بھی نمایاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد جہانگیر ترین سے کام کیوں نہیں لیا گیا، ان کو اہمیت کیوں نہیں دی گئی اس کا جواب آج تک بہت سارے تحریک انصاف کے کارکنوں کو سمجھ نہیں آسکا۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے نئے پاکستان کیہ جدوجہد میں عمران خان کے ساتھ کام کیا، جدوجہد کو آگے بڑھانے میں خون پسینہ لگایا، ان تمام لوگوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا اس کا جواب آج تک نہیں آیا۔
علیم خان نے کہا کہ شاید جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کوئی اور ہی لوگ ہوتے ہیں جو حکمران کے ارد گرد آجاتے ہیں، جو وفادار لوگ ہوتے ہیں ، برے وقت میں ساتھ دیا ہوتا ہے وہ پیچھے چلے جاتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی علیم خان نے مزید کہا کہ ہم میں سے کسی کو کوئی افسوس نہیں ہوتا اگر آج ہمیں لگتا کہ ہماری وہ جماعت جس کے لیے ہم نے دن رات محنت کی ہے وہ اپنی مقبولیت میں اضافہ کر رہی ہوتی، لوگوں کی امیدوں پر پورا اتر رہی ہوتی، عوام میں مقبول ہورہی ہوتی تو ہمیں کسی کے بھی نظر انداز ہونے کا کوئی دکھ نہیں ہوتا لیکن آج پنجاب میں جو کچھ ہورہا ہے ، جس طرز کی حکمرانی ہے اور جس طریقے سے حکومت کا کاروبار چل رہا ہے، پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اور ووٹ دینے والوں کو اس پر تشویش ہے۔
علیم خان نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں بھی یہی بات ہوئی کہ ہم سب جو اس تحریک کا حصہ تھے ، اس کیلئے مخلص تھے ، قربانیاں دی ہیں، وہ سارے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں۔
کیا جہانگیر ترین اور علیم خان کا ہدف پنجاب کی وزارت اعلیٰ ہوگی؟ اس سوال پر ترین گروپ کے رکن عون چوہدری نے کہا تھا کہ آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا۔
علیم خان اور جہانگیر ترین کے ساتھ کتنے ارکان ہیں؟
ذرائع کا بتانا ہے کہ علیم خان ایک ماہ میں 10 وزراء سمیت 40 ارکان صوبائی اسمبلی سے رابطے کر چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جہانگیر ترین کے ساتھ 20 ایم پی اے ہیں، جہانگیرترین کے 20 ایم پی اے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیں تو پنجاب میں عدم اعتماد ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ 65 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، دونوں مضبوط گروپ بناکر وزیراعلیٰ پنجاب کا مطالبہ رکھ سکتے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے وفاق میں ترین گروپ سے حمایت کی کوئی بات نہیں کی گئی۔