Official Website

پائیدار کل کےلیے آج صنفی مساوات ضروری ہے

خواتین کے عالمی دن پر خصوصی تحریر

312

8مارچ خواتین کا عالمی دن
پائیدار کل۔کے لیے آج ہر شعبہ زندگی میں صنفی مساوات ضروری ہے

شکیلہ جلیل
shakila.jalil01@gmail.com
ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے ،یہ دن ہم خواتین کو یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم بھی بطور انسان دوسرے انسانوں سے برابری کا حق رکھتی ہیں ،یہ دن اس عزم کیساتھ منایا جا تا ہے کہ دنیا میں ہم بغیر کسی تفریق کے اپنی زندگی گزار سکتی ہیں ،اگر اسلام کی رو سے دیکھا جا ئے تو 14سو سال قبل ہمارے مذہب نے ہمیں تمام حقوق دئیے ،اور نبی پاک ۖ نے ان حقوق کے بارے میں بتا یا بھی ۔اسلام کے نقطہ نظر سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے جس قدر جامع اور واضح احکامات موجود ہیں وہ کسی اور مذہب میں نہیں،حقیقت یہ ہے کہ ہمارا دین خواتین کے حقوق کے معاملے میں کشادہ اور وسیع النظر ہے جبکہ اس کرّہ ارض پر کوئی دوسرا مذہب اور معاشرہ عورت کو اتنی آزادی اور حقوق نہیں دیتا۔ اسلام نے عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا ہے۔ بیوی کی حیثیت سے اسے گھر میں ایک خاص مقام عطا کیا گیا ہے ۔ ماں کے قدموں تلے جنت دے کر اس کا رتبہ مرد سے بلند کردیا گیا ہے۔ مرد کو عورت کا کفیل اور محافظ قرار دیا گیا ہے۔ تعلیم جتنی مردوں کیلئے لازمی ہے اتنی ہی عورت کے لئے بھی قرار دی گئی ہے۔ غرض اسلامی تاریخ ایسی خواتین کے ناموں اور کرداروں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے اپنی قوم اور امّت کیلئے اسلامی حدود میں رہتے ہوئے کارنامے انجام دیئے۔ لیکن اس کے باوجود معاشرتی زندگی میں خواتین سمیت تمام افراد کے حقوق کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے جس پر عمل درآمد نہ ہونے سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیںیہی وجہ ہے کہ صرف پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کا تحفظ ایک بڑا معاشرتی مسئلہ بن چکاہے۔دنیا بھر میں خواتین اپنے حقوق اور برابری کے لئے مختلف تحریکیں چلا رہی ہیں ،ہر ملک اور معاشرے کے حساب سے خواتین کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے اور وہ اس سے نکلنے کی جدوجہد جا ری رکھے ہو ئے ہیں ۔لیکن خواتین کو جو مسئلہ پوری دنیا میں درپیش ہے وہ ان کے ساتھ امیتازی سلوک ہے ،اور یہ امتیازی سلوک ان سے زندگی کے شعبے میں رکھا جا تا ہے ، گھریلو تشدد اور کام کی جگہ اور پبلک جگہوں پر ہراساں کیا جا نا بھی خواتین کے راستے کی بہت بڑی رکاوٹ ہے ،دنیا کا کوئی علاقہ ہو ، ترقی یافتہ معاشرہ ہویا پسماندہ ممالک ہوں اس طرح کے مسائل کی بازگشت ہر جگہ سنی جا سکتی ہے ۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کو مساوی حقوق فراہم کئے جانے کے دعوئوں اور نعروں کے باوجود بھی خواتین معاشی اور جذباتی استحصال کا شکار ہیں یوں تو آج کی پاکستانی عورت پہلے سے زیادہ خودمختار اور آزاد ہے جو ہر شعبہ زندگی میں کردار ادا کرتی نظر آ تی ہے اوراب ہر اس فیلڈ میں خواتین کام کرتی نظر آ تی ہیں جو صرف مردوں کیلئے مخصوص سمجھے جاتے تھے، پہلے فوج میں خواتین بھرتی نہیں ہو تی تھیں مگر آج خواتین کی ایک بڑی تعداد فوج میں بھرتی ہو کر ملک و قوم کی خدمت میں اپنا کر دار ادا کر رہی ہے ملک میں کوئی ایسا شعبہ نہیں جہاں خواتین کی ایک بڑی تعداد کام کرتی نظر نہ آ تی ہو ، آج عورت رات گئے تک مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی نظر آ تی ہے جو پہلے ممکن ہی نہ تھا،لیکن اس کے باوجود عورت آج بھی عدم تحفظ کا شکار ہے خواتین کے اتنے پر اعتماد ہو نے کے باوجود خواتین کا مالی ،روحانی اور جسمانی استحصال ہو رہا ہے۔آج بھی خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے مختلف اعداد و شمارکے مطابق ملک میں اوسط سالانہ ایک ہزار خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ ہر پانچویں پاکستانی خاتون اپنے شوہر کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا نشانہ بنتی ہے۔ عالمی سطح پر ناخواندہ آبادی کا 70 فیصد خواتین پر مشتمل ہے جبکہ 60 فیصد بچیاں بھی اسکول جانے سے محروم ہیں۔ دْنیا میں ہر ایک منٹ میں ایک خاتون زچگی کے دوران اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث ہلاک ہو رہی ہے جبکہ ملک میں ہر ایک لاکھ میں 4 سے 5 سو خواتین زچگی کے دوران پیدا ہونے والے طبی مسائل سے اپنی جان گنوا بیٹھتی ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کی 30 فیصد خواتین ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔ دْنیا میں موجود ایڈز کے کل مریضوں کا نصف خواتین پر مشتمل ہے اور 86 لاکھ خواتین سالانہ امراض قلب کے باعث ہلاک ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ترقی پذیر ممالک کی 90 فیصد دیہاتی خواتین لیبر فورس کو ہاؤس وائف ہی کہا جاتا ہے۔ دْنیا کی کل لیبر فورس کا 40 اور ملک میں 20 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں۔ دْنیا بھر کی پارلیمنٹس میں خواتین کی نمائندگی صرف 18 فیصد ہے جبکہ وزارتوں میں خواتین کا حصہ 7 فیصد ہے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں خواتین کی 25 فیصد نمائندگی ہے اس طرح پاکستان اس فہرست میں 42 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 53 لاکھ ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 کروڑ 56 لاکھ ہے۔
اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو معاشرے میں خواتین کے حوالے سے بہت مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے ،خواتین کے حقوق پر نہ صرف بات ہو رہی ہے بلکہ اس کے حوالے سے کئی قوانین بھی بن چکے ہیں اور کچھ اسمبلی کے ایوانوں میں زیر بحث ہیں ۔مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ کافی ہیں ۔ نہیں ! یہ شروعات ہے اور ابھی ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شعبہ زندگی میں خواتین کو صنفی تقسیم کے بغیر جگہ دی جا ئے ،ان کے لئے کام کے مواقع پیدا ہوں ،تنخواہیں اہلیت اور کارکردگی کے حساب سے دی جا ئیں ۔خواتین کا عالمی دن اقوام متحدہ کے دئیے گئے تھیم ”پائیدار کل کے لئے آج صنفی مساوات ”کے عنوان سے ہی منایا جا رہا ہے جس کا مقصد یہی ہے کہ خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں نہ صرف جگہ دی جا ئے بلکہ ورکنگ ماحول اور تنخواہیں میں بھی مساوات برتی جا ئے ،ہماری آج کی خواتین بے شک پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں مگر آج بھی صنفی تقسیم کے نام پر ان کا استحاصال جا ری ہے جس کا خاتمہ اب وقت کی ضرورت ہے