
کراچی: لیاقت آباد میں گھر کے اندر قتل کی واردات میں 22 دن کی بچی زیمل فاطمہ کی گلا کٹی لاش ملی ہے۔
جس وقت واقعہ پیش آیا گھر پر بچی کی والدہ موجود تھی ، بچی کی ماں نے بیان دیا کہ نامعلوم ملزم چھت کے راستے گھر میں آیا تھا جس نے مجھے دھکا دیا تو میرا سر فریج سے ٹکرایا جس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئی اور جب ہوش آیا تھا بیٹی کا گلا کٹا ہوا تھا، پولیس واقعہ کو پراسرار قرار دیتے ہوئے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد کے علاقے 7 نمبر مکان نمبر 268 میں قتل کی واردات میں 22 دن کی نومولود زیمل فاطمہ دختر سعد حسین کی گلا کٹی ہوئی لاش ملی ہے جس کی اطلاع پر مکینوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور فوری طور پر بچی اور اس کی والدہ کو عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا،ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بچی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی، ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے ایکسپریس کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں واقعہ میں پراسراریت سامنے آئی ہے۔
تاہم پولیس مقتولہ بچی کی والدہ 18 سالہ حمیمہ کی جانب سے دیے گئے بیان اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں معصوم بچی کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہے، قتل کی واردات جمعرات کی شام کو پیش آئی ہے اور اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر فوری طور پر کرائم سین یونٹ کو طلب کرلیا جس نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مقتولہ بچی کی والدہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ گھر میں اکیلی تھی اور اس کا شوہر کام پر گیا ہوا تھا کہ چہرے پر ماسک لگائے ایک لڑکا چھت کے راستے گھر کے اندر آیا جس نے مجھے دھکا دیا تو میرا سر فریج سے ٹکرایا اور میرے سر میں چوٹ لگنے سے وہ بے ہوش ہوگئی اور جب ہوش آیا تو بیڈ پر موجود میری بیٹی کا گلا کٹا ہوا تھا جبکہ الماری سمیت گھر کا سامان بھی بکھرا ہوا تھا۔
؎ناصر آفتاب نے بتایا کہ پولیس نے گھر کی چھت کا معائنہ کیا تو وہاں سے کسی کا گھر میں آنا مشکل دکھائی دیا تاہم پولیس خاتون کے بیان اور جائے وقوعہ کے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی معصوم بچی کے لرزہ خیز قتل کا معمہ حل کرلیا جائیگا، عباسی شہید اسپتال میں بچی کے والد 24 سالہ سعد حسین اور اس کے ہمراہ دوست نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے، والد کا کہنا تھا کہ واردات کی اطلاع ملتے ہی وہ اسپتال پہنچا ہے اہلیہ کو بھی طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل شادی ہوئی تھی اور مقتولہ ان کی پہلی اولاد تھی،ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے بتایا کہ مقتولہ کی والدہ کی جانب سے بیانات میں تضاد پایا جا رہا ہے تاہم ابھی مذکورہ خاندان صدمے سے دوچار ہے لہذا پولیس بھی محتاط انداز میں معلومات حاصل کر رہی ہے جبکہ جائے وقوعہ سے آلہ قتل بھی برآمد نہیں ہوا، ایس ایچ او لیاقت آباد انسپکٹر لیاقت حیات نے بتایا کہ گھر میں جیولری، نقدی، موبائل فون اور دیگر سامان موجود ہے کوئی بھی چیز چوری نہیں ہوئی ہے۔
خاتون کے سر پر بھی کوئی چوٹ کا نشان نہیں جس وقت واردات ہوئی مقتولہ کی دادی مارکیٹ گئی ہوئی تھی اور بچی کی والدہ گھر پر اکیلی تھی جبکہ گھر میں 4 افراد رہائش پذیر ہیں جس میں مقتولہ بچی کے والد کی ماں اور بھائی شامل ہیں، مقتولہ بچی کا والد سعد حسین میڈیسن فیکٹری میں الیکٹریشن کا کام کرتا ہے جبکہ اس کا بھائی بھی کام پر گیا ہوا تھا۔