
81 افراد کے سر قلم؛ ایران نے سعودی عرب کیساتھ مذاکرات ملتوی کردیئے
تہران: سعودی عرب میں حوثی باغیوں کے سہولت کاروں سمیت 81 افراد کو ایک ہی دن میں سزائے موت دینے کے فوری بعد ایران نے براہ راست مذاکرات کے پانچویں دور کو ملتوی کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے سعودی عرب کے ساتھ ہفتے کے روز سے شروع ہونے والے براہ راست مذاکرات کے پانچویں دور کو بغیر کوئی وجہ بتائے ملتوی کردیا اور نئی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا۔
خیال رہے کہ ویانا میں جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق ہونے والے امریکا اور ایران کے مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔ دنوں ممالک پر جوہری معاہدے 2015 کی بحالی کے لیے دیگر رکن ممالک نے دباؤ ڈالا تھا۔
مذاکرات کے ملتوی ہونے کی وجہ تو نہیں بتائی گئی ہے تاہم ایران نے یہ اقدام اُس وقت اُٹھایا ہے جب سعودی عرب میں 81 افراد کے ایک ہی دن میں عدالتی حکم پر سزائے موت دی گئی۔ ان میں سے 43 افراد اہل تشیع تھے اور ان پر حوثی باغیوں کی سہولت کاری کا الزام تھا۔
موت سزا پانے والے اہل تشیع افراد کا تعلق مشرقی علاقے قطیف سے تھا جہاں سے سعودی حکومت کے خلاف متعدد بار مہم چلائی گئی ہے اور یہ شیعہ اکثریتی علاقہ ہے۔
2016 میں بھی شیعہ عالم کے سر قلم ہونے پر ایران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے جس کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
ایران کے براہ راست مذاکرات کے پانچویں دور کو ملتوی کرنے پر سعودی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔